ازل کی خوشبو ہو جس میں پنہاں ، کوئی بتائے تو نام ایسا
وہ نام احمد کہ پھول برسیں ، بیان ایسا ، کلام ایسا
وہی ہے قرآں ، وہی ہے فرقاں ، وہی ہے ، رب جس کا ہے ثنا خواں
فرشتے پڑھ پڑھ کے جھومتے ہیں ، درود ایسا ، سلام ایسا
ہے دین حق میں جمال یزداں ، ہے عرش بھی جس پہ آج نازاں
وہی تو لایا ہے دین ایسا ، وہی تو لایا نظام ایسا
وہ جس کا سایہ تو عرش پر ہے ، وہ جس کا ذروں کے دل میں گھر ہے
وہی جو چمکا تو پھر نہ ڈوبا ، وہی ہے ماہ تمام ایسا
نظر میں یکساں غلام و آقا ، بزرگ و برتر ہے صرف تقوی
کوئی جہاں میں ہے دین ایسا ؟ کہیں ہے کوئی نظام ایسا ؟
وہ جس اندھیری گلی سے گذرا ، بدل دیا نور میں اندھیرا
دلوں کی دنیا بدل کے رکھ دی ، دیا دلوں کو پیام ایسا
عقیل ایسا ، خلیل ایسا ، جلیل ایسا ، جمیل ایسا
نہ رفعتوں میں ، نہ عظمتوں میں ، کسی نے پایا مقام ایسا
ازل کی خوشبو ہو جس میں پنہاں ، کوئی بتائے تو نام ایسا
وہ نام احمد کہ پھول برسیں ، بیان ایسا ، کلام ایسا
<< Home