AA'M ie...

~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~ The Ordinary ~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~

Saturday, July 08, 2006

سازش



سازش







یونیورسٹی کے آخری دو سالوں میں میرے چاروں سمسٹر روتے گذرے جس کی وجہ ہمارے گھر میں غیر ضروری جمہوریت کا پایا جانا ہے

۔ اس عوامی جمہوریہ میں جسے میں اپنا گھر کہنے کی مرتکب ہوتی ہوں، اپنا کمرہ مجھے سب کچھ لگتا ہے سوائے اپنے کمرے کے ، اس کمرے میں کسی کو کوئی مشکل پیش نہیں آ سکتی سوائے میرے ۔ یہاں خاموش رہنے کو کوئی تیار نہیں سوائے میرے ، یہاں باتیں کرنے پر کوئی پابندی نہیں لگ سکتی کہ جمہوریت کا راج ہے ۔ مہمان ، بچے، ریڈیو ، ٹی وی ، باتیں ، ضروری باتیں ، غیر ضروری باتیں ، مزید غیر ضروری باتیں ، تمام باتوں پر ضروری و غیر ضروری تبصرے ، ضروری علاج کی غرض سے دوسرے شہروں سے آ کر گھر میں رہنے والے غیر ضروری مہمان ، مہمانوں کی ضروری باتیں ، ان کی غیر ضروری باتیں ، ان کی ضروری فرمائشیں (دراصل) میری غیر ضروری آزمائشیں ۔۔۔ پہلے سمسٹر میں بہن کی ضروری شادی ، تیسرے سمسٹر میں بھیا کی ضروری شادی ، دوسرے اور آخری سمسٹر میں بہن اور بھائی کی ضروری سسرال کی غیر ضروری آؤبھگت ۔۔۔ تنگ آ کر اماں بابا کو بھڑکانے کی کتنی ہی میری کوششیں ناکامی سے کبھی بھی آگے نہ بڑھ پائیں ۔ ایک بار نہیں کئی بار اپنی بے بسی و معذوری کے واسطے دئے ، پُرزور یقین دہانیاں کروائیں کہ ان حالات میں میرا پاس ہونا تو کجا رعایتی پاس ہونا بھی دُور کی بات ہے ۔




جب جب والدین کے حضور فریاد کی جواب ملا، " انہی حالات میں جینا سیکھو! " ہماری دعائیں تمہارے ساتھ ساتھ ہیں ( جیسے فیل ہونے سے بچا ہی لیں گی! )



ہر فریاد کی ناکامی نے ہر بار مایوسی کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکا کہ والدین کو محبت ہی نہیں ہے بلکہ بعض دفعہ تو ان کی دعاؤں سے کچھ کچھ سازش کے سے آثار بھی دکھائی دے جاتے۔ پاس ہونے کی امید تو کیا خواہش ہی نہیں رہی تھی ، ابا جان کی نمازِ شب اور امی کی صبح و شام کی دعاؤں سے دھڑکا سا ضرور لگ گیا تھا کہ کہیں رعایتی نمبر لے کر پاس ہونے کا دھبہ نہ لگ جائے زندگی بھر کے لئے۔

جب کسی طرح دال گلتی نظر نہ آئی تو مایوس ہو کر اماں بابا کے کہے پر عمل کرنے کی ٹھان کر انھی حالات میں جینے کی کوشش شروع کر دی۔ یونیورسٹی میں پڑھائی ناممکن سی بات ہے اور گھر میں پڑھائی اس سے کہیں زیادہ ناممکن بلکہ دیوانے کا خواب ۔ لے دے کے بس یہی امید تھی کہ کم از کم کلاس میں حاضری پُوری ہو تاکہ امتحان کے کمرے میں کم از کم پہلا گھنٹہ تو بغیر شرمندگی کے گذارا جا سکے ۔ ہر بار سمسٹر ختم اور امتحان سر پر آتے اور گذرتے رہے اور پھر آخری سمسٹر بھی آپہنچا اور آ کے وہ بھی گذر گیا اور پھر نتیجہ بھی دیکھ لیا ۔ اماں بابا کی دُعاؤں کی جیت ہوئی اور میری ہار ۔ شگفتہ دی ناکارہ فرسٹ کلاس فرسٹ ۔ ابھی جب میں گولڈ میڈل لے کر اسٹیج سے پلٹی تو دونوں بہت پیچھے کی کرسیوں پر بیٹھے تھے اور ہزاروں تالیوں کی گونج میں مجھے یقین ہو گیا کہ دونوں کی دعاؤں میں میرے لئے سازش تھی ۔





Free Website Counter
Rokenbok