بر دکھوا
امی ابو کی کچھ باتوں سے مجھے شدید شکایت رہنی کہ ان کی وجہ سے ہمارا حق مارا جاتا ہے، اب جیسے امی نے بھیا کے لیے لڑکیاں دیکھنے کی روایت پر عمل نہیں کیا تھا نہ ہی ہم بہنوں کو ساتھ لے کر دنیا جہاں کے گھروں میں جہاں جہاں لڑکیاں پائی جاتی ہوں وہاں جا جا کے لڑکیوں کو اشیاء کی طرح دیکھا۔ بلکہ جہاں امی کو لگا کہ جانا چاہیے وہاں صرف انھیں اپنی آمد سے مطلع کیا اور جا کے بس اپنا خیال پروپوزل کی صورت پیش کر دیا۔
لیکن ایک ایسی خبر سنی کہ دل حیران و افسردہ ۔ لوگوں نے کیسے کیسے طریقے ایجاد کیے ہوئے ہیں ایذا رسانی کے۔ ۔ ۔ اس اتنے بڑے شہر میں ایک گھر ایسا بھی ہے کہ جہاں موجود ایک لڑکی کو دیکھنے کے لیے آنے والی خاتون نے سب کچھ کھا پی لینے کے بعد لڑکی سے اٹھنے کو کہا اب لڑکی صوفہ سے اٹھی فرمائش ہوئی ذرا کمرے سے باہر تک چلو لڑکی چلی ، باہر پہنچی اب یہ خاتون بھی چلیں اور باہر جا کر فرمایا ذرا جوتا اتار کر کھڑی ہو جاو۔ ۔ ۔ معلوم ہوا کہ کمرے سے باہر تک چلانے کا مقصد یہ دیکھنا تھا کہ لڑکی کے چلنے میں کوئی عیب تو نہیں ہے ۔ جوتا اتروانے کا مقصد دراصل بغیر جوتے کے قد دیکھنا تھا کہ کتنا ہے لڑکی کا یعنی وہ زمین سے بغیر جوتے کے کتنا اوپر ہے ۔۔۔ خاتون مطمئن ہوئیں یا نہیں یہ نہیں معلوم ہو سکا البتہ شادی ہو گئی ۔۔۔ اب وہ لڑکی نہیں معلوم زمین سے اوپر ہے یا نیچے اس دن کے بعد سے۔ ۔ ۔ انسان اپنے ہی جیسے انسانوں کے ساتھ کیا کیا کچھ کرتا ہے۔
رنگ ، نسل ، زبان ، عقیدہ ، قد ، شکل ، دولت ، تعلیم ، عہدہ ، مسلک ، خاندان ، اعلی حسب نسب اور نہیں معلوم کیا کیا ۔ ۔ ۔
کیا یہ سب ایک پُرسکون زندگی کے ضامن ہو سکتے ہیں ؟
اور لڑکیوں کو سمجھا جاتا ہے کہ وہ زیور اور کپڑے اور دولت ہی کو زندگی کا حاصل سمجھیں
لڑکی کو متوقع شوہر صاحب سے یہ سوال ضرور کرنا چاہیے کہ اگر گھر میں کھانے کو کچھ نہ ہو اور بیوی بچے بھوک سے بے حال تو کیا وہ اعتماد کے ساتھ کہیں بھی محنت مزدوری کر کے بچے کے لیے کچھ کھانے کا بند و بست کر سکیں گے یا کرنا چاہیں گے یا اپنی تعلیمی ڈگری ، اسٹیٹس ، اور لوگوں کے خوف و شرمندگی کے سبب بچے کو بھوکا سلائیں گے
لڑکے کو چاہیے کہ وہ بھی سوال کرے کہ اگر میں ایمانداری کے ساتھ سارا دن تلاش و کوشش کے باوجود بھی ناکام رہا اور گھر میں کھانے کو کچھ نہ لا سکا تو خدا کی رضا میں راضی رہنے پر میرا ساتھ دینا ؟ اب اگر دونوں کا جواب ہاں میں ہو تو پھر کس بات کی پریشانی ۔ ۔ ۔ ۔ بہتر ہے کہ اگلے مرحلے میں مولوی صاحب کو زحمت دی جائے
:)
فمزا کہاں ہو ؟ بھیا کا بر دکھوا ہے ۔ ۔ ۔
:)